تبصرے

سرراہ : عندلیب زہرا


کوشش کرلے یارا
ہے تیرا جہاں سارا
تو اڑ جا بے فکر
ڈوبے چاہے ستارا
تو بدلے وقت کا دھارا
خود سے بھی تو نہ ڈر بے فکر
یہ دور سکرین کا ہے چاہے وہ ٹی وی کی ہو،موبائل کی یا سکرین کی ۔ناظر کی توجہ فیصلہ کرتی ہے کہ کیا دیکھنا چاہیے کیا نہیں…اور یہ فیصلہ فوراََ ہو جاتا ہے۔
تمہید کا مقصد یہ ہے کہ مجھے ڈرامہ ’’سر راہ‘‘ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ یونہی سکرولنگ کرتے ہوئے جس سین نے توجہ مبذول کروائی وہ صبا قمر کا تھا ۔ جب وہ اپنے باپ کی ٹیکسی لے کر پہلی بار نکلتی ہے اور ایک گاہک اسے سمجھاتا ہے کہ شیر کی بچی بن کر رہو ۔ یہ پیغام ان سب لڑکیوں کے لیے تھا جو کسی مضبوط مرد کے سہارے کے بنا گھر سے باہر کی بے مہر اور سرد دنیا میں کمانے کے لیے قدم رکھتی ہیں۔
مجھے اس معاون اداکار کا نام نہیں معلوم لیکن اس کی اداکاری،باڈی لینگویج،مکالمہ نگاری مجھے بہت پسند آئی اور میں نے یہ ڈراما پوری توجہ سے دیکھا۔
کوئی بھی پروجیکٹ ایک ٹیم ورک ہے ۔ لکھاری،ہدایت کار،اداکار،کیمرہ مین،میک اپ آرٹسٹ یہاں تک کہ اسپاٹ مین ۔ ان سب کی محنت ہوتی ہے تو ناظر کو خاصے کی چیز ملتی ہے ۔ اس کے لکھاری عدیل رزاق ہیں ۔ ہدایت کار احمد بھٹی اور پروڈیوسر شہلا رضوان ہیں،اے آر وائی کی پیش کش ۔ سب سے اچھی بات اس کا طویل نہ ہونا ۔ گویا کوزے کو دریا میں بند کر دیا۔
سنیتا مارشل
منیب بٹ
حریم فاروق
صبور علی
ان سب نے جم کر اداکاری کی ۔ صبا قمر جو منگنی ٹوٹنے کے بعد خود کو مضبوط بناتی ہے باکمال لگی ۔ سب سے بڑھ کر گلیمر سے ہٹ کر رول کیا ۔خود کو مضبوط ظاہر کرتی لڑکی اکثر سین میں کسی کی ہمدردی محبت کے آگے معصوم کمزور سی روایتی لڑکی معلوم ہوتی ۔آنکھوں کے آنسو اور خود کو سنبھالنے کی کوشش…نیچرل تھی۔
اس کا ٹائٹل سونگ کمال کا ہے۔
اڑ جا بے فکر ہو کر
روتی دھوتی ظلم کا شکار لڑکیوں کے کانسیپٹ سے ہٹ کر بہت مثبت کردار پیش کرنا قابل تحسین بات ہے ۔ آپ بیٹیوں کو ہنر یا تعلیم سے ضرور آراستہ کریں ، انہیںشادی کے انتظار میں مت بٹھائیں ۔ لکھاری کا پیغام بہ خوبی ناظر نے وصول کیا ہے ۔ رانیہ کی ڈریسنگ،اس کی باڈی لینگویج،کسی بھی قسم کی آرائش سے عاری ہاتھ‘حقیقت کے نزدیک لگے۔
آج کل کے ڈیجیٹل دور میں بھی جب تعلیم جاب کے مواقع ہیں لڑکیاں ہراسمنٹ سے گزر رہی ہیں ۔ ان کی کامیابی،مضبوطی قابل رشک نہیں قابل شک سمجھی جاتی ہے ۔ سنیتا مارشل صبور علی اور صبا قمر کے کردار رانیہ نے ان رویوں کی عکاسی کی ہے جو آج کل کی ورکنگ لیڈیز فیس کرتی ہیں۔
اس مختصر ڈرامے سیریز میں نازک موضوعات پر بات کی گئی ہے ۔ جیسے بے اولادی محض عورت کا قصور نہیں اور مرد کو بھی علاج کی ضرورت ہو سکتی ہے ۔اگر کسی کی اولاد کی جنس واضح نہیں تو والدین اور خود وہ شخص کن چیلنجز سے گزرتا ہے ۔اور اسے کن مراحل میں مضبوط ہونا چاہیے ۔ سوشل میڈیا میں لڑکیوں کے مسائل کیا ہیں ۔یہ سب موضوعات اس ڈرامے میں ملیں گے۔
ڈرامے مثبت پیغام دے رہے ہیں ۔سر راہ اس کا واضح ثبوت ہے۔ایسے ڈرامے مزید بننے چاہیے ‘آخر میں مثبت انجام…
رانیہ کی خدمات کا اعتراف یقینا سب کو پسند آیا۔

عندلیب زہرا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page