رمضان ٹرانسمیشن: عندلیب زہرا
ایک چٹک مٹک اداؤں والی اداکارہ سر پر ہلکا سا دوپٹہ ٹکائے ایک سن رسیدہ فنکار کو شادی کا مشورہ دے رہی تھیں۔
’’یہ رمضان المبارک کا پروگرام ہے؟‘‘ میں نے ناگواری سے سوچا‘ جی مکدر ہو گیا ۔ایک چینل پر دیکھا کہ پرتعیش ماحول میں افطاری کے نام پر آلا بلا تیار کیا جارہا تھا ۔کچھ بیگمات گھریلو ٹوٹکے بتاتی نظر آئیں تو کچھ ہوسٹ اپنے تام جھام کے ساتھ داد وصول کرتے نظر آئے ۔ ایک اور چینل رمضان سیریز دکھا کر اللہ جانے ثواب سمیٹ رہا تھا یا گناہ … لیکن ریٹنگ خوب تھی ۔ایک چینل پر عوام دیوانہ وار اچھل کود کر کے انعام سمیٹنے کی تگ و دو میں نظر آئی۔
کیا ہمارا نفس اتنا بے قابو ہے کہ ماہ رمضان میں بھی دنیاوی جھمیلوں میں الجھنے سے باز نہیں آتا؟
مذہب کے نام پر کچھ شعبدہ باز نظر آئے ‘ تو کچھ چینل والے ماڈلز اور فنکاروں کے ذریعے دین سکھانے میں مصروف عمل۔اس سب سے جی اچاٹ ہو گیا ۔
ایک ایسا مہینہ جس کی ہر گھڑی عبادت اور ہر ساعت رحمت الٰہی ہے ہم بے خبر ‘ کیسے اس کا زیاں کر رہے ہیں ؟ عبادت اس وقت لذت دیتی ہے جب اسے پوری روحانیت یا روح کی آمادگی کے ساتھ ادا کیا جائے ۔ ورنہ عبادت تجارت بن جاتی ہے اور اس سے زیادہ نفع بخش کاروبار اور کوئی نہیں ۔ میرا اشارہ رمضان ٹرانسمشن کی جانب ہے جو ہر چینل پر اپنا کاروبار چمکانے میں مصروف ہے۔
میرے بچپن کا ہر موسم،تہوار بڑا پر سکون تھا ۔ رمضان کے روزے جب رکھنے شروع کیے تو سردیوں کی جانب ماہ رمضان کا سفر تھا ۔ سو ٹھنڈی پر سکون عبادت کا لطف آتا ۔ پورا ماحول تقدس کی فضا میں لپٹا ہوتا ۔نہ چٹک مٹک والی فل میک اپ کے ساتھ دوپٹہ سر پر ٹکائے ہوسٹ تھیں اور نہ بہروپیے قسم کے حضرات شدومد کے ساتھ دین کا پرچار کرتے۔
ایک کوئز پروگرام پیش کیا جاتا جس کی ہوسٹ’’ فرحانہ اویس‘‘ تھیں ۔ مجھے وہ بہت مشکل سوال لگتے ‘ شاید میری ذہنی اپروچ سے آگے تھے ۔ لیکن میں پھر بھی توجہ سے دیکھتی تھی۔
قصیدہ بردہ شریف کو سننا پسند تھا ۔نہ تو ملغوبے کے نام پر افطاری میں آلا بلا پیش کیا جاتا نہ موسیقی کے ساتھ نعتیہ کلام ۔ نہ کھیل کود انعامات کے ذریعے عوام کو ورغلایا جاتا…
اب کیا ہے؟؟؟
رمضان سیریز…گیم شو…
سب سے زیادہ فضول پروگرام مجھے نادیہ خان کا لگا ۔ وہ رمضان ٹرانسمشن کے لیے غیر مناسب ہیں ۔مصنوعی ماحول،ناظرین کو بٹھا کر کاروبار چمکانا ۔ اس سارے پروسس میں اصل روح تو کہیں کھو جاتی ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ اس ٹرانسمشن کی ابتدا کہاں سے ہوئی لیکن یہ پروگرام ہمیں ہمارے اصل دین سے دور کررہے ہیں۔
ماہ رمضان عبادت کا مہینہ ہے ۔ یہ عبادت ہمارے جسم و روح کا مجموعہ ہے ۔ہمارا سونا،جاگنا،کھانا پکانا سب کچھ عبادت کے زمرے میں آ رہا ہے اگر نیت خالص ہو ۔ جب ہم اس خوبصورت ماہ کو جو صرف اور صرف ہمارے گناہوں کی مغفرت بن کر آیا ہے اور اس کا اجر کسی کے پاس نہیں ماسوائے رب العزت کے،تو پھر یہ انمول گھڑیاں کیوں ضائع کر رہے ہیں؟
ایک چینل پر فرقہ واریت کے حوالے سے سوال کرنا ۔ صرف انتشار پیدا کر سکتا ہے۔
اور کھیل کود پیش کرنا،نام نہاد سکالرز کو بٹھانا… ماڈلز یا اداکاروں کو اس ٹرانسمشن کی ذمہ داری دینا…انعامات کی لالچ دے کر گمراہ کرنا…یہ سب کیا ہے؟
زیادہ افسوس مجھے رمضان سیریز کا ہے۔
اگر ہم سب اپنا فرض ادا کریں کہ ان پروگراموں کا بائیکاٹ کریں گے ۔اپنے لیے، اپنی عبادت کی قبولیت کے لیے،اپنے رب کی رضا کے لیے،تو میرا نہیں خیال کہ یہ ٹرانسمشن کسی بھی طرح اپنی ریٹنگ بڑھا سکتی ہیں ۔روزہ آپ کا خود سے کیا جانے والا عہد ہے کہ آپ کچھ کھا پی نہیں سکتے ۔ اسی طرح یہ آپ کی نگاہوں کی عبادت کا بھی تقاضا ہے کہ یہ بے ہودہ پروگرامز نہ دیکھیں اور سماعتیں بھی لہو ولعب سے محفوظ رہیں۔یہ آپ کا خود سے کیا جانے والا عہد ہے جس کے گواہ آپ ہیں یا آپ کارب۔
جی چاہتا ہے کہ وہی بچپن اور کمسنی کے رمضان کی فضا ہو‘جب ہر سو پاکیزہ ماحول محسوس ہوتا۔
روزے، یہ مہینہ گناہوں سے نجات کا ہوتا نہ کہ تجارت اور کاروبار کا۔نہ رمضان سیریز کا علم تھا اور نہ ہی رمضان ٹرانسمشن کے نام پر تجارت سے آگاہی ۔ عبادت ہوتی تھی اور بس عبادت …
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ماہ رمضان کی اصل روح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔