مالا : نمرہ احمد
مالا از نمرہ احمد
تبصرہ نگار : علی عبداللہ
نمرہ احمد مقبول ناول نگار ہیں ۔ پاپولر فکشن میں وہ بہت مقبول ہیں ۔
زیر تبصرہ ناول ’’مالا‘‘ نمرہ احمد کا لکھا ہوا ایک اور خوبصورت ناول ہے جو اس ماہ ختم ہوا ۔
مالا کی کہانی ایک کیریئر اورینٹڈ لڑکی کشمالہ کے گرد گھومتی ہے جو خود مختار بننا چاہتی ہے ، وہ کسی پر انحصار نہیں کرنا چاہتی ۔ اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اپنے کلاس فیلو ظہیر کے ساتھ مل کر ریسٹورنٹ کھولتی ہے ۔ زندگی سہل اور رواں انداز میں گزر رہی ہوتی ہے کہ اچانک اس کے ساتھ کچھ عجیب و غریب واقعات ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اپنی حفاظت کے لیے وہ کیف نامی باڈی گارڈ کو ہائر کرتی ہے جو اس کی دوست کا کزن ہوتا ہے،اور وہیں سے مالا کی زندگی ایک نیا ٹرن لیتی ہے ۔
کہانی ہے سیلف ہیلنگ کی ۔ حادثے کے بعد اٹھ کر کھڑا ہونے کی جیسے مالا نے اللہ کے فضل سے خود کو سنبھالا۔
کہانی سحر عشق کی ہے ۔ اس کہانی میں جو ایک چیز کمال تھی وہ تھی جادو کو وضاحت سے بیان کرنا ہے ۔ جادو کس طرح ہوتا ہے؟ اس سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟ سب کی وضاحت تھی ۔
نمرہ احمد کی منظر نگاری تھی کمال کی ہوتی ہی ہے ۔ نمرہ کے اس ناول کا ایک اور خاصہ اس ناول کا رواں انداز ہے ۔ نمرہ احمد کا مخصوص رواں بہتی ندی جیسا انداز اس ناول میں بھی نمایاں رہا ۔
کہانی کے چار باب ہیں۔ لاہور،مکہ،وین کور اور استنبول۔
ہر باب ایک نئی کہانی کے گرد گھومتا ہے۔ لاہور مالا اور ماہر فرید کی ابتدائی ملاقات کے گرد گھومتا ہے اور حور جہاں کی موت کے گرد۔
اور ہر شہر چاہے وہ وین کور ہو،لاہور ہو،استنبول ہو یا مکہ،ان سب کی منظر نگاری کمال سے کی گئی تھی ۔
کسی بھی لکھاری کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ اس کے لکھے کرداروں کے ساتھ لوگ جڑ جائیں،جیسے ہی ہم جڑ گئے مالا، ماہر، بیربل،کبیرہ،حور جہاں سب کے ساتھ ۔حور جہاں کو جو کینسر ہوتا ہے اور برین ٹیومر ان سب میڈیکل کی اصطلاحات کو بھی بہت اچھے انداز میں بیان کیا گیا تھا ۔ نمرہ کی منظر نگاری حور جہاں کی موت کے سین میں کمال تھی خاص طور پر جو تسلی تھی کہ ماں سے تعلق تو اب شروع ہوا ہے ۔
کچھ کرداروں کی بات کریں تو…
ماہر فرید عرف کیف! ایک سائیکو پیتھ جو کشمالہ کو سرکار کے جادو سے بچانا چاہتا تھا،جسے اپنی بہن ہلال کی تلاش تھی ۔ اپنی ماں کی بے وفائی اور باپ کی موت نے اسے تلخ بنا دیا تھا ۔
عبدالمالک فرید! ماہر کے چچا،بقول بیربل روبوٹ مگر مجھے ان کا کردار بہت پسند آیا۔
سرکار عرف نگینہ بیگم جو دنیا کی نظر میں تو بہت نیک خاتون تھیںمگر اپنے موکلات کے لیے وہ سرکار تھیں ۔ جادوگر،سحر عشق کروانے والی ۔
’’سحر عشق‘‘ ایسا جادو جس کے ذریعے سے کسی بھی انسان کو محبت کروائی جا سکتی ہے ۔ جیسے مالا کو ہو گئی زیاد کے ساتھ۔
زیاد جس کے لیے ایک ہی جملہ کافی ہوگا!ٹال،ڈارک اور ہینڈسم۔
نگینہ بیگم اور زیاد دونوں کی تلاش کا حصول مالا ہی تھی لیکن ان دونوں کے مقصد الگ تھے۔
ایک چیز کی میں تعریف کرنا چاہوں گا اور وہ ہے تفصیل ! ہر کردار کی مکمل وضاحت کی گئی تھی کہ وہ ایسا ہے تو کیوں ؟ جیسے زیاد کا پورا تلخ ماضی تھی جس نے اسے قاتل بنا دیا۔
نگینہ بیگم اسے اپنی طاقت کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی اور زیاد اس سے محبت کر بیٹھا تھا۔
اور ان سب میں خسارہ ہاتھ آیا ماہر فرید عرف کیف کے ہاتھ۔
زندگی ہمیں کبھی کبھی ایسے موڑ پر لا کھڑا کرتی ہے جہاں ہمارا کوئی قصور نہ ہوتے ہوئے بھی خسارہ ہمارے ہی ہاتھ میں آتا ہے،جیسے ماہر فرید کے حصے میں آیا اور ایک جملہ اس کی ساری زندگی پہ محیط ہو گیا۔
’’کاش ہم مختلف حالات میں ملے ہوتے ۔ ‘‘
خسارہ تو مالا نے بھی اٹھایا ۔ ریسٹورنٹ سے دستبرداری،ماں کی موت،زیاد سے ٹاکسک شادی اور پھر اس کی اپنی بیٹے بدر سے جدائی ۔
ایک ٹریک کشمالہ کی بہن ماہی کا ہے،جو اپنے شوہر عباد کے ساتھ کینیڈا میں رہتی ہے ۔ کشمالہ کے برعکس شادی کر کے وہ اپنے شوہر عباد کے ساتھ کینیڈا سیٹل ہو چکی ہے مگر کبیرہ سادان کا حسد اس کی خوشیوں کو ہمیشہ گرہن لگا دیتا ہے ۔ کبیرہ سادان جیسے لوگ ہمیں اپنے ارد گرد بہت مل جائیں گے،جن سے دوسروں کی خوشیاں برداشت نہیں ہوتیںاور وہ ان کو اذیت میں ڈالنے کے لیے جادو تک کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں،اور اپنا ایمان کھو بیٹھتے ہیں۔
زارینہ فرید!ماہر فرید سے بے پناہ محبت کرتی تھی۔ یک طرفہ محبت مگر ماہر فرید تو گرین آئز کے سحر میں مبتلا تھا ۔
عالیان! اس سے نفرت بھی ہوئی اور کہیں کہیں ہمدردی بھی ۔ نگینہ بیگم عرف سرکار کا ایک اور مہرہ،جسے انہوں نے اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا ۔
بیربل فرید! جسے ساری زندگی کھرے اور کھوٹے کی پہچان نہ ہو سکی ۔ مگر اللہ نے اس کی زندگی میں ماہر فرید جیسا بھائی دیا ہوا تھا جو ہر دفعہ اسے بچا لیتا ۔ ویسے بیربل اور فیضی حانم کے کرداروں نے مزاح کا تڑکا خوب لگایا۔
سوزین! لالچی،مفاد پرست اور خود غرض کردار۔بیربل سے جب اس کی شادی ہوئی مجھے تب بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اتنی لالچی نکلے گی لیکن ہمارے ماہر نے اسے پہچان لیا ۔
کہانی معید کی بھی ہے! کشمالہ اور ماہ بینہ کا بھائی ۔ ایک قابل سرجن تو تھا مگر اچھا بھائی نہ بن سکا ۔ طلاق کے بعد جب مالا کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی اس نے ساتھ چھوڑ دیا۔
کہانی تو کبیرہ سادان کی بھی ہے جن کے حرص اور حسد نے انہیں کہیں کا نہ چھوڑا۔ اپنی حسد کی آگ میں وہ اتنی اندھی ہو گئیں کہ اپنی ہی بیٹے کو کھو بیٹھیں ۔
کہانی تو بدر کی بھی ہے! کشمالہ اور زیاد کا بیٹا جس کو زیاد کے گناہوں کی سزا ملی۔
ایک ٹریک آصف کا بھی تھا جو مالا کے پرانے سکول میں ملازم ہوتا ہے اور اس پر چوری کا الزام لگتا ہے ۔ مالا کی اس کہانی سے اس کا کیا تعلق ہے یہ تو آپ کو پڑھ کے ہی پتہ چلے گا۔
ایک اور پر اسرار اور نمایاں کردار ہلال فرید کا ہے ۔ ماہر فرید اور بیربل فرید کی سوتیلی بہن جسے اللہ کی طرف سے یہ علم ودیعت تھا کہ اسے وقت سے پہلے کچھ چیزیں پتہ لگ جاتی تھیں۔
کشمالہ فرید اور حور جہاں کی جو جذباتی وابستگی دکھائی گئی تھی وہ بہت بہترین تھی ۔ اور حور جہاں کی موت کے جو سین لکھے گئے تھے وہ بھی بہت عرق ریزی اور محنت سے لکھے گئے تھے ۔
ماہ بینہ کا ٹریک بھی بہت عمدہ طریقے سے لکھا گیا تھا ۔
ایک چیز کے لیے میں نمرہ احمد کو داد دینا چاہوں گا اور وہ ہے طلاق کے بعد کی مشکلات کا سامنا کرنا،پاکستانی معاشرہ میں جہاں طلاق ایک بہت بڑا ٹیبو ہے،وہاں جس طرح مالا نے طلاق کے بعد ہونے والی مشکلات کا سامنا کیا،سنگل مدر کے طور پر بدر کی پرورش کی قابل داد ہے۔
نمرہ کے اس ناول میں ایک چیز جو واضح طور پر نمایاں تھی،وہ تھی لڑکیوں کی خود مختاری ۔ اس کہانی میں اس بات کی وضاحت بہت اچھے سے بیان کی گئی تھی کہ لڑکیوں کے لیے خود مختاری کتنی ضروری ہے ۔ ایک اور چیز جو قابل داد ہے وہ ہے تسلسل! اتنے کرداروں کو تین سال تک تسلسل سے لے کر چلنا،تمام کرداروں کا آپس میں جڑے ہونا،نمرہ احمد کا ہی خاصہ ہے ۔
کینیڈا میں جو ماہ بینہ مفتی صاحب کے پاس جاتی ہے اور اپنے مسائل کا حل مانگتی ہے،وہاں پہ جو اسلامی پوائنٹ آف ویو سے جو جادو کا حل بتایا گیا تھا وہ بھی بہت جامع تھا۔
جہاں ناول میں اتنی اچھی باتیں تھی وہاں کچھ چیزیں تنقید کا سبب بھی بنیں۔
مثلاََ قسط اتنی لیٹ آتی تھی کہ پچھلی قسط کا پڑھا ہوا سب بھول جاتا تھا ۔
مالا کی موت غیر منطقی تھی ۔ میں مانتا ہوں کہ مالا اور ماہر کے کئی دشمن تھے جن میں زارینہ،کبیرہ،عالیان سر فہرست تھے لیکن مالا جس نے ساری زندگی جدوجہد کی،طلاق کے بعد سٹرگل کی،ایک ٹاکسک شادی سے نکلی،اپنے بیٹے کو کھونے کے بعد پایا،اب جب طویل مشکلات کے بعد خوشیاں اس کی منتظر تھیںتو وہ اس دنیا سے ہی چلی گئی۔
ہلال کے کردار سے بھی مکمل انصاف نہیں کیا گیا کہ نمرہ نے جگہ جگہ ہنٹ دیے تھے کہ وہ پراسرار طاقتیں رکھتی ہے،لیکن اللہ جانے کیوں حلال کے کردار میں تشنگی رہ گئی۔
اسی طرح جو آصف کا کردار تھا،جب مالا مکہ گئی تو اسے پتہ چلا کہ آصف کا سحر عشق میں اہم کردار ہے،مگر آخر میں اس چیز کی وضاحت بھی نہیں کی گئی ۔
اوورآل ناول اچھا رہا۔