برمودہ ٹرائینگل (Bermuda Triangle)
برمودا ٹرائی اینگل ناول کے بارے میں بھی مجھے پیبورپ گروپ سے معلوم ہوا تھا کہ یہ ناول سائنس فکشن ہے ۔ اس یونرا میں بھی مجھے دلچسپی ہے ۔ اس ناول کی بھی کچھ اقساط آن لائن آتی تھیں لیکن میں نے سوچا کہ اس ناول کو ایک ہی بار مکمل کتاب کی صورت پڑھوں گی۔
بنیادی طور پر یہ کہانی، برمودا ٹرائی اینگل میں جہاز سمیت غائب ہوئے لوگوں کو تلاش کرنے والوں کے adventurous journey پر مبنی ہے۔ لیکن اگر یہ کہا جائے کہ یہ کہانی اس ناول کے ہیرو یا main protagonist ’’ایون جیرالڈ‘‘ کی کہانی ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
اس ناول کے بنیادی کرداروں میں شامل ہیں ڈاکٹر ایون جیرالڈ، رومینہ پارکر، جیسیکا رونالڈ، جیف لارنس، سائمن اور الادریسی۔ ان کے علاوہ کچھ ثانوی کردار ہیں جیسے مائکل کلارک (رومینہ کا باس) اور جارج کلارڈ (یو ایس آرمی چیف)۔
اس ناول میں مصنفہ نے احمد، اہارون، ڈینیل، وِلیم اور آکل (یہ چاروں اس ناول کے بنیادی کرداروں میں شمار ہوتے ہیں ) کا ’’مکلی‘‘ ناول سے ’’برمودا ٹرائی اینگل‘‘ ناول میں کراس اوور کروایا ۔ ان کے علاوہ بھی کچھ کرداروں کا کراس اوور ہوا جیسے ماہم اور سارہ …لیکن یہ ثانوی کردار ہیں۔
ڈاکٹر ایون جیرالڈ ASRI کا ایک سائنٹسٹ ہے۔ رومینہ پارکر NASA کے satellite & weather department سے تعلق رکھتی ہے اور weather department کی اِن چارج ہے ۔ جیسیکا رونالڈ AIMS کی ایک سائنٹسٹ ہے ۔ سائمن، جیسیکا کے ساتھ کام کرتا ہے اور اس کا دوست ہے ۔ جیف لارنس ایک یو ایس آرمی آفیسر ہے ۔ الادریسی بارہویں صدی کے ایک مسلم اسکالر، سائنٹسٹ، کارٹوگرافر اور جیولاجسٹ ہیں۔ یہ کردار بہت خاص اور اہم ہے۔ ان سب کرداروں کے علاوہ ایک کردار عیسیٰ گردیزی بھی ہے جو ایک جہازراں ہے۔
منظر نگاری بہت اچھی کی گئی ہے ۔ بہترین!
چاہے کرداروں کا برمودا ٹرائی اینگل کے اندر جانے سے لے کر باہر آنے تک کا ایک ایک سین ہو یا چاہے ایون کے الادریسی کے ساتھ بحری جہاز کا سفر ہو یا چاہے اس کہانی کے اختتامی سینز ہوں جو ایون سے متعلق کردار نگاری اچھی ہے۔
کچھ کرداروں کی بیک اسٹوری کی پلاٹ کے لحاظ سے ضرورت تھی تو وہ بتائی گئی جیسے کہ ایون، جیسیکا اور رومینہ۔ مکلی والے کردار کن وجوہات کی بِنا پر اس کہانی میں جُڑے یہ بتایا گیا ہے ۔ اس ناول میں بھی مصنفہ نے زیادہ تر کرداروں کے خدوخال کو بیان نہیں کیا ۔ اور کچھ کرداروں کے خدوخال کو بیان کیا ۔ جیسے کہ الادریسی اور عیسیٰ۔ ان کے علاوہ ایون اور جیسیکا کے خدوخال کو بھی بیان کیا گیا لیکن یہ کچھ ایسا تھا کہ ایک جگہ بتایا گیا کہ یہ دونوں دِکھتے کیسے ہیں، اور دوسری جگہ صرف ایون کے attire کا بتایا گیا۔ اب یہ دونوں باتیں اس نظریے سے بتائی گئیں کہ جیسیکا کو ایون اُس کی ظاہری شخصیت کے مطابق پُرکشش لگا۔ جیسا کہ میں مکلی ناول کے تبصرے میں بھی کہہ چکی ہوں کہ کرداروں کے خدوخال بیان کیے جانے چاہیے تاکہ ان کی پوری شبیہ یا مکمل خاکہ صحیح سے تصور کیا جا سکے ورنہ کردار دھندلے لگتے ہیں۔
چونکہ یہ ناول سائنس فکشن ہے تو اس میں سائنس سے متعلق باتیں موجود ہیں جو کہ اس کہانی کے مختلف کردار ایک دوسرے کو بتا اور سمجھا رہے ہوتے ہیں۔ اور وہ باتیں کہانی میں out of nowhere سامنے نہیں آتیں۔ بلکہ وہ سب باتیں بتانے کے پیچھے کرداروں کا کوئی مقصد ہوتا ہے۔
وہ سب باتیں مصنفہ نے ایسے طریقے سے لکھیں ہیں کہ نہ آپ پڑھتے ہوئے اُکتاہٹ کا شکار ہوتے ہیں اور نہ ہی بیزاریت ہوتی ہے۔ بلکہ وہ باتیں پڑھتے ہوئے آپ کی دلچسپی بھی برقرار رہتی ہے اور آپ کو وہ باتیں سمجھ بھی آ رہیں ہوتیں ہیں۔
وہ باتیں وہ ریسرچ Black Holes, Worm Holes, Higgs Boson (God Particle), Astral Projection, Parallel Universe, Time Travelling, Information of Bermuda Triangle Place ان سب سے متعلق ہیں۔
میرے ذہن میں کچھ سوالات اور کنفیوژنز تھیں جو میں مصنفہ سے پوچھنا چاہتی تھی ۔ اُن سوالات میں سے کچھ لکھ کر رکھے ہوئے تھے اور کچھ لکھنے تھے۔ ایک سوال کتاب میلے پر پوچھا تھا اور باقی کے چار اِنسٹا پر۔ ویسے مصنفہ سے ملاقات اور بات کرکے بہت اچھا لگا تھا، مصنفہ بہت مِلنسار ہیں۔
جو ایک سوال کتاب میلے میں پوچھا تھا وہ یہ تھا کہ
’’سائنس فکشن ناول میں سائنس فکشن کے ساتھ ساتھ دین کو، قرآن کو بھی include کیا تو آپ نے یہ سب کیسے کیا؟‘‘
مصنفہ نے جواب دیا کہ
’’وہ بہت ریسرچ کرتی ہیں، بہت پڑھتی ہیں، history بہت پڑھتی ہیں اور الادریسی کا کردار پہلے ناول میں شامل نہیں تھا لیکن لکھتے لکھتے یہ کردار بھی شامل ہوگیا۔‘‘
اس ہی ایک سوال جواب سے متعلق ایک بات کرنا چاہتی ہوں۔
بچپن سے ایک بات سُنتی آئی تھی کہ مغربی لوگ جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں اتنی ترقی کر رہے ہیں وہ قرآن سے رہنمائی لے کر ہی کر رہے ہیں۔ چونکہ میں خود بھی فزکس کی اسٹوڈنٹ رہ چکی ہوں سو مجھے ہمیشہ سے یہ بات بہت دلچسپ لگتی تھی کہ کچھ لوگوں کو ایسا ہونا چاہیے کہ اُن کو سائنس اور قرآن دونوں کی سمجھ ہو (یعنی وہ لوگ مسلمان ہی ہوں) اور وہ سائنس کی ترقی میں قرآن سے مدد لیتے ہوں۔ میں نے کبھی سائنس کو سب کچھ نہیں سمجھا۔ اور نہ قرآن کی کسی بات کو سائنس سے ثابت کرنے کی کوشش کی ۔ ویسے بھی یہ غلط ہے۔ قرآن تو حق سچ ہے جس کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے ہی نہیں ۔ کسی سائنس کی بات کو آگے رکھ کر قرآن کو سچا ثابت کرنا اور قرآن کی مدد سے سائنس کی کسی بات کی وضاحت کرنا یعنی اُس سائنس میں ترقی کرنا، یہ دو مختلف باتیں ہیں۔
سائنس اور قرآن دونوں کو ساتھ لے کر کیسے چلنا ہے یہ مجھے Youth Club کی دو وڈیوز (podcasts) سے معلوم ہوا۔ ایک کا ٹائٹل Scientific Interpretation of the Quran and Sunnah ہے اور دوسری کا ٹائٹل Aliens, Portals, Surah Kahaf ہے۔
قرآن اور سائنس سے متعلق کافی کتابیں بھی موجود ہیں جو میں نے نہیں پڑھیں ہوئیں ۔ چونکہ میں نے یہ دو وڈیوز دیکھی ہوئیں ہیں سو ان کے مطابق میرے خیالات کچھ تبدیل ہو گئے۔
ان سب باتوں کا مقصد یہ ہے کہ مصنفہ قابلِ تعریف ہیں کہ انہوں نے اپنے اس ناول ’’برمودا ٹرائی اینگل‘‘ میں سائنس اور قرآن دونوں کی بات کی۔ لیکن عیسیٰ گردیزی، الادریسی اور ایون جیرالڈ ان کرداروں کے ذریعے کسی سائنسی کانسیپٹ کی کسی قرآنی آیت سے اور کسی قرآنی آیت کی کسی سائنسی کانسیپٹ سے وضاحت نہیں کی۔ بلکہ یہ بتایا کہ ان کرداروں کا علم، سائنسی علم اور ریسرچ قرآن کے مطالعے کی وجہ سے ہے کیونکہ قرآن (تعلیمات اور مطالعہ) ذہن کھولتا ہے، دل کو نور کی روشنی سے بھرتا ہے اور یہی ایمان کی روشنی اُس انسان کی مدد کرتی ہے۔
ویسے سائنس کی وہ باتیں جن کے ultimate results قرآن کے مطابق ہوں ۔ ویسی سائنسی اور قرآنی باتیں اکٹھی یا connect کرکے بیان کر بھی دی جاتیں تو میرا نہیں خیال کے اس میں کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔
وہ دو podcasts اس ناول/کتاب کے publish ہو جانے کے بعد آئے تھے ۔ میں نے بھی پہلے وہ وڈیوز دیکھیں تھیں پھر یہ ناول پڑھا تھا ۔ تو جب میں نے اس ناول پر اس طرح فوکس کیا تو مجھے یہی لگا کہ مصنفہ نے اپنے اس ناول میں قرآن اور سائنسی علم کے بارے میں اکٹھے یا connect کرکے ایسے لکھا ہے کہ کسی بھی قسم کا اختلاف نہیں ہوتا۔
باقی کے جو چار سوالات تھے، اُن میں سے صرف ایک کے بارے میں بتاؤں گی کیونکہ باقی کے تین میری ذاتی کنفیوژنز تھیں۔ اور اُن کا اس تبصرے سے تعلق نہیں ہے۔
جب ایون جیرالڈ نے برمودا ٹرائی اینگل کی ساری اصلیت بتائی تھی تو میں حیران رہ گئی تھی کہ اس طرح سے تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا یعنی برمودا ٹرائی اینگل اور شیطان کا تعلق اور aliens کا شیاطین shapeshifter جنات ہونا۔ اس بات اور پیشِ لفظ سے متعلق میں نے سوال پوچھا تھا جو کہ یہ تھا کہ
’’آپ نے پیشِ لفظ میں کہا کہ الادریسی کی باتیں اور ایون کے کردار کی، کی گئی ریسرچ سب حقیقی ہیں۔ الادریسی کے برمودا کے بارے میں حقائق آج بھی ویسے ہی موجود ہیں۔
آپ نے اس کہانی میں اُن حقائق کو بیان کرنے کے لیے جو ریسرچ کی، کیا اُس کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟ میں اپنا سوال ذرا تفصیل سے بتاتی ہوں کہ میں اس کے بارے میں کیا اور کیوں جاننا چاہتی ہوں۔
الادریسی cartographer, geologist اور scientist تھے۔ اُن کی ان چیزوں سے متعلق باتیں صحیح ہیں۔ جیسے میں نے Terrset کو جب سرچ کیا تو اس software کی website پر واقعی IDRISI GIS Analysis اور IDRISI Image Processing Tools لکھا ہوا تھا۔ اور پھر IDRISI لکھ کر سرچ کیا تو ایک ویب سائٹ پر بتایا گیا تھا کہIDRISI ایک سافٹ ویئر ہے (آگے اس کی تفصیلات) اور یہ نام کوئی مخفف نہیں ہے بلکہ ایک مشہور جیوگرافر کے نام پر یہ نام رکھا ہوا ہے۔ ہاں اُس ویب سائٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا اس سافٹ وئیر سے کیا تعلق تھا کہ ان کے نام پر یہ رکھا گیا۔
جہاں تک بات الادریسی کی برمودا کے حوالے سے ہے تو
اس کا مطلب ابلیس کا تحت جس سمندر پر ہے، وہ واقعی ’’برمودا‘‘ والی سمندری جگہ ہے؟
برمودا واقعی شیطان اور اس کے پیروکاروں کا دوسری دنیا میں آنے جانے کا راستہ ہے؟
کیا واقعی برمودا کا علاقہ اور برمودا کے اندر، نظروں کا دھوکہ اور وقت کا چکر ہوتا ہے؟
کیا واقعی برمودا کے اندر بلیک ہولز اور ورم ہولز ہیں؟
میرا ان سب باتوں کے بارے میں علم کم ہے یا شاید مجھے معلوم ہی نہیں ہے۔ کیا معلوم الادریسی نے اپنی کسی کتاب میں برمودا سے متعلق حقائق لکھے ہوں، کیا معلوم نزہت المشتاق میں ہی اس کے بارے میں بتایا ہو، کیا معلوم ان کی ان باتوں پر ریسرچ آرٹیکلز ہوں۔ اس ہی لیے پوچھ رہی ہوں۔ تاکہ اگر میں ان حقائق کو واقعی حقائق سمجھتے ہوئے اس ناول کا ریفرنس دیتے ہوئے کسی سے بات کروں تو اصل ریفرنسز بھی بتا سکوں۔‘‘
مصنفہ نے میرے اس سوال کا جو جواب دیا تھا وہ کچھ یوں تھا کہ
’’الادریسی والی شیطان کے تخت والی بات میری اپنی ریسرچ ہے۔ الادریسی نے یہ بات کہیں mention نہیں کی۔ اس بات کے علاوہ اس ناول کے کردار الادریسی نے جو باتیں بتائیں تھیں، ُدھند کے جزیرے والی تمام باتیں، وہ سب اصلی والے الادریسی کی باتیں ہیں جو کہ اُنہوں نے ریسرچ کی تھی۔
مجھے نہیں معلوم کہ یہ internet پر ملے گا یا نہیں۔ یہ ریسرچ پیپرز ہیں جن کے ریفرنسز میں دکھا سکتی ہیں۔ الادریسی نے ہی سب سے پہلے برمودا ٹرائی اینگل کو discover کیا تھا۔ کیونکہ وہ world map بنا رہے تھے۔ وہ جو travelling کرتے تھے اور اُن کی جن لوگوں سے ملاقات ہوتی تھی۔ وہ سب باتیں صحیح ہیں۔ ان باتوں میں مَیں نے اپنی طرف سے کچھ اضافہ نہیں کیا۔
لیکن وہ میری اپنی theory ہے۔ کیونکہ کوئی ایسی جگہ جہاں آپ enter نہیں ہو سکتے تو اُس کے پیچھے یہی وجہ ہو سکتی ہے۔ کیونکہ یہ تو ہم سب کو معلوم ہے کہ شیطان کا تخت سمندر کے درمیان میں کہیں ہے تو ظاہر ہے کہ کوئی ایسی جگہ جہاں پر کوئی آسانی سے داخل نہ ہو سکے، وہی ہو سکتی ہے۔ اور جتنی آج کل ٹیکنالوجی ترقی کر چکی ہے، ہر جگہ google map پہ موجود ہے، satellite کے ذریعے آپ ہر جگہ کا پتہ لگا سکتے ہیں تو پھر بتائیں کیا یہ آسان نہیں ہے کہ شیطان کا تخت بھی ہمیں مل جائے؟ لیکن ظاہر ہے کوئی ایک چیز ہے جو ہماری نظروں سے اوجھل ہے۔ اور کوئی ایک چیز ہے جہاں جانا جہازوں کو منع ہے یا وہاں جانا، وہ travel کرنا avoid کرتے ہیں۔ یا کوئی ایسا علاقہ جو بہت پُراسرار ہے تو اس لحاظ سے میں نے یہ theory دی تھی۔ اور میں نے باقی کی وہ تمام باتیں الادریسی کی ریسرچ کو مدِنظر رکھ کر لکھیں تھیں۔
اچھا برمودا نظروں کا دھوکہ ہے یا نہیں، اس کا تو میں نہیں جانتی لیکن بہت سارے لوگ جنہوں نے time travelling کی ہے، جو worm holes میں چلے گئے، اُن کے مطابق اگر آپ کسی worm hole میں پھنس جاتے ہیں یا چلے جاتے ہیں تو وہاں آپ کی عمر رُک جاتی ہے۔ اس پر بہت ساری موویز بن چکی ہیں۔ خالی یہ میری theory نہیں ہے۔ کافی scientists بھی اس پر ریسرچ کر چکے ہیں۔ کہ ایک specific time تک آپ کی age اور آپ رک جاتے ہیں۔ اور آپ کو نہیں پتہ کہ آپ کہاں ہیں۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو travel کرتے ہوئے مختلف dimensions، مختلف دنیاؤں میں چلے گئے تو جب وہ واپس آئے تو ان کے لیے نظروں کا دھوکہ ہی تھا کیونکہ ان کو نہیں پتہ کہ وہ دنیائیں واقعی اصل میں موجود ہیں، حقیقتاً موجود ہیں۔ یہ انہوں نے experience کیا ہے یا وہ کسی گہری نیند میں تھے جو انہوں نے یہ خواب دیکھا ہے۔ اس لیے اس کو نظروں کے دھوکے کا نام دیا گیا ہے۔
دیکھیں میرے پاس تو ایسی ریسرچ بھی موجود ہے جس سے مجھے یہ پتہ چلا کہ امریکہ کو الادریسی نے دریافت کیا تھا۔ لیکن نام Columbus کا آتا ہے تو بہت ساری چیزیں ہیں۔ اب کیونکہ ٹیکنالوجی اور information کے جو ذرائع ہیں، وہ مسلمانوں کے ہاتھ میں نہیں رہے۔ تو آپ کہیں بھی صحیح information ان لوگوں کے بارے میں نہیں دیکھیں گیں۔ پھر بھی بڑی بات ہے کہ انہوں نے ادریسی کے نام سے ہی Terrset کو ابھی تک رکھا ہوا ہے۔ کوئی بڑی بات نہیں ہے کہ آگے چل کے وہ ہٹا دیں۔ یہ جو technology ہے اگر آپ اس کے بارے میں غور سے پڑھیں تو یہ ساری چیزیں الادریسی کی کتابوں میں بآسانی مل جائیں گی۔ کیلنڈرز اور میپس تک الادریسی کی ایجاد ہیں۔ لیکن آج کی دنیا میں ہمیں کوئی نام نہیں ملتا کیونکہ یہ چیزیں مسلمانوں کے ہاتھ میں نہیں ہیں۔‘‘
(مصنفہ کا یہ جواب میں نے ویسا ہی تحریر کیا ہے جیسا اُنہوں نے مجھے بتایا تھا۔ بس سب سے اوپر والے پیراگراف میں الادریسی کے بتائے گئے دھند کے جزیرے والی تفصیلات کو ہٹا کر اُس بات کو مختصر کر دیا۔)
مصنفہ کے اس تفصیلی جواب سے یہ بات کلیئر ہوگئی کہ برمودا والی سمندری جگہ شیطان کا تخت ہے، یہ الادریسی کی کہی بات نہیں ہے۔ اور اس بات کے پیچھے مصنفہ کی اپنی ایک تھیوری ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ liberty of creative writing یا artistic license کے تحت بات ہے۔
اب یہ تبصرہ لکھتے ہوئے مجھے خود یاد نہیں کہ میں نے یہ سوال کیوں نہیں پوچھا کہ کیا واقعی aliens دراصل شیاطین shapeshifter جنات ہیں؟ شاید اس لیے کیونکہ میں اپنے اُس لمبے سے سوال میں یہ پوچھ چکی تھی indirectly یا rephrase کرکے کہ ’’برمودا واقعی شیطان اور اس کے پیروکاروں کا دوسری دنیا میں آنے جانے کا راستہ ہے؟‘‘ اور شاید اس لیے بھی ڈائریکٹ نہیں پوچھا کیونکہ ایسا ہو تو سکتا ہے کہ aliens واقعی شیاطین shapeshifter جنات ہوں۔ میں نہیں جانتی کہ حقیقت میں بھی اس بات پر کوئی ریسرچ کی گئی ہے اور کتابیں لکھی گئیں ہیں یا نہیں۔ لیکن اس ناول میں جو اس بات کے لیے توجیہات دی گئیں ہیں، وہ سب درست ہی لگتا ہے۔
پسندیدہ کردار کونسا ہے؟
?(Spoiler Alert)
الادریسی، یہ کردار اچھا لگا۔ لیکن میرا پسندیدہ کردار تو ایون جیرالڈ ہے۔ اور شاید بہت سوں کا یہی کردار پسندیدہ ہو۔ ایون جیرالڈ ایک ذہین سائنٹسٹ تو ہے اور اُس مِشن کو لیڈ بھی کر رہا ہوتا ہے لیکن اُس کی زندگی کا عیسیٰ گردیزی نامی وہ موڑ تو بہت پسند آیا۔ یعنی وہ کیسے مسلمان ہوا اور الادریسی عیسیٰ گردیزی کے نام پر اُس کا نام رکھتے ہیں، یہ بہت پسند آیا۔ اس تبصرے میں بھی ایون جیرالڈ کے تعارف میں مَیں اُس کو عیسیٰ گردیزی ہی کہنا چاہتی تھی۔ ایک تو یہ مکمل نام اتنا پیارا لگا۔ دوسرا ایون کا اصل نام اور تعارف یہ تھا۔
جہاں تک بات اس ناول کے اختتام کی ہے تو جب پہلی دفعہ یہ ناول پڑھا تھا تو مجھے لگا تھا کہ ایون یعنی عیسیٰ کو نہیں مارنا چاہیے تھا۔ یا شاید اُس نے خودکشی کی ہے اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ لیکن پھر جب دوسری دفعہ یہ ناول پڑھا تو سمجھ آیا کہ یہ خودکشی تو ہرگز نہیں تھی۔ عیسیٰ گردیزی کو جانا ہی تھا کیونکہ وہ برمودا سے احمد کی بیوی اور بیٹے کو چُھڑا کر لایا تھا۔ اب بدلے میں برمودا کو عیسیٰ گردیزی چاہیے تھا۔
پھر جب مصنفہ سے بُک فیئر پر عیسیٰ گردیزی کی بات کی کہ یہ میرا پسندیدہ کردار ہے اور سمجھ آ گیا کہ وہ کیوں مرا تو مصنفہ نے کہا کہ کیا پتہ عیسیٰ گردیزی کسی parallel universe میں چلا گیا ہو۔ تو اس بات سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایون جیرالڈ یعنی عیسیٰ گردیزی زندہ ہوگا۔
یہ ناول مجھے بہت اچھا لگا۔ بہت پسند آیا۔ اُردو پاپولر فکشن میں ’’برمودا ٹرائی اینگل‘‘ ناول کی صورت ایک منفرد ناول پڑھنے کو ملا۔